سلگن
بہت سے لوگ جب نشے کے بارے میں سوچتے ہیں تو وہ نشے کے نتیجے میں پہنچنے والی تکالیف اور بربادی پر غور کرتے ہیں لیکن نشہ چھوڑ دینے پر جو تکلیفیں ابھر کر سامنے آتی ہیں انہیں دیکھ کر وہ حیران وششدر رہ جاتے ہیں۔ سلگن جسمانی، نفسیاتی اور سماجی علامات پر مبنی اِک گورکھ دھندہ ہے۔ یہ عجیب و غریب تکالیف خود مریض کیلئے سمجھنا اور بیان کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس کیفیت میں مریض کنفیوژن کا شکار ہوتا ہے۔ مریض کو ایک انوکھا مایوسی بھرا خالی پن، ذہنی دباؤ، شکستگی میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اس دوران مریض کی ذہنی حالت دگرگوں ہو جاتی ہے۔ فضا میں اِک پریشانی سی بکھری نظرآتی ہے اور ذہن سڑی ہوئی سوچوں کی آماجگاہ بنا رہتا ہے۔ توانائی کی کمی اور ہمت کا ٹوٹ جانا مریض کو نشے کی شدید یاد دلاتا ہے۔ خود فریبی اپنے عروج پر ہوتی ہے اور زندگی گزارنا بوجھل و دشوار نظر آتا ہے۔ اس حالت کو سلگن کہتے ہیں ۔ سلگن کی علامات وہ ہیں جو نشے سے پرہیز اور ودڈرال ختم ہونے کے کچھ عرصہ بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ عام طور پر یہ علامات نشہ چھوڑنے کے دو تین ماہ بعد ظاہر ہوتی ہیں۔