Link-22
Link-22
میں ہوں اور افسردگی کی آرزو۔۔۔
نقشِ فریادی ہے کِس کی شوخئی تحریر کا۔۔۔۔۔کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا
پپو ٹکسالی گیٹ سے چلتے ہوئے فورٹ روڈ پر پہنچ جاتا ہے۔ آدھی رات کا وقت ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس وقت بھی بے پناہ رونق ہے، ماحول کچھ پرسرار نظر آتاہے۔ فورٹ روڈ پر چہل قدمی کرتے ہوئے وہ ایک معروف ریسٹورنٹ کے نزدیک پہنچتا ہے جس کا نام ’’ککوز ڈین ‘‘ہے اپنی بھوک کو مٹانے اور وقت گزارنے کے لیے وہ ایک کار پارکنگ میں بیٹھ جاتا ہے اوربے مقصد وہاں لوگوں دیکھنے لگتا ہے۔ اس کے پاس سے گزرنے والے لوگ اس پر بُری نگاہ ڈالتے ہیں۔
اس دوران ایک سفید رنگ کی جیپ کار پارکنگ میں آتی ہے، چار فیشن ایبل لڑکیاں جیپ سے باہر نکلتی ہیں۔ ڈرائیونگ سِیٹ میں موجود لڑکی پپو کی طرف مسکرا کر دیکھتی ہے۔ جبکہ باقی ریسٹورنٹ میں مینو پر جھگڑ رہی ہوتی ہیں جبکہ وہ پپو سے پوچھتی ہے کہ وہ اتنی رات وہاں پر کیا کررہا ہے؟
’’میں اپنے دوستوں کے ساتھ سارا دن پارک میں تھا ہم کچھ دیر پہلے یہاں آئے تھے، وہ مجھے چھوڑ کر چلے گئے ہیں،کیا آپ میری کچھ پیسوں سے مدد کر سکتے ہیں تاکہ میں ٹیکسی لے سکوں۔‘‘پپو جھوٹ نظریں زمین پر گاڑھتے ہوئے التجا کرتا ہے ۔
’’اوہ گھر مت جاؤ ‘‘وہ دبی ہوئی آواز میں کہتی ہے۔
اس کا انداز بہت دوستانہ ہے اوروہ آگے بڑھ کر پپو کے بازوؤں کوچھونے لگتی ہے۔
’’ہم ڈیفنس میں ایک ڈانس پارٹی پر جا رہے ہیں، کیا تم ہمارے ساتھ وہاں جانا پسند کرو گے؟ یہ نیو ائیر پارٹی ہے، وہاں پر بہت تفریح اور ہل گلا ہوگا۔‘‘ وہ مزید تفصیل بتاتی ہے۔
پپو اس دعوت پر بہت خوش ہوتا ہے اور اُن کے ساتھ جانے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ وہ جیپ کے پچھلے حصے سے ٹینس بیگ نکالتی ہے اور پپو کو پہننے کے لیے ایک پینٹ دیتی ہے کیونکہ اس کی پینٹ گندی ہوتی ہے، پھر وہ پپو کا تعارف ساتھیوں سے کرواتی ہے۔ پپو اُن کے دوستانہ انداز سے مطمئن ہوتا ہے۔ پپو ان کے ساتھ ڈیفنس کے لیے روانہ ہو جاتا ہے۔ اتنے دن لاہور میں گزارنے کےباوجود پپو نے ابھی تک ڈیفنس نہیں دیکھاہوتا۔
پپو لاہور کی وسعت کو دیکھ کر ششدر رہ جاتا ہے۔ پپو سات آٹھ سال پہلے لاہور آیا تھا، اب یہ شہر بالکل ایک نئی جھلک دے رہا ہے۔ آخر کار وہ اس مقام پر پہنچ گئے جہاں پر رنگ رلیاں منائی جانی ہیں۔ وہ اپنی جیپ ایک ڈبل سٹوری عمارت کے سامنے کھڑی کرتے ہیں جس کا نام ’’پلانیٹ‘‘ہے۔ پپو بہت سے نوجوانوں کو خوش نما لباس میں ملبوس دیکھتا ہے جونیو ائیر کی خوشیوں میں شریک ہیں۔ پپو کو وہاں پر ہر چہرہ خوشی اور لطف و سرور سے چمکتا اور دمکتا نظر آتا ہے۔
مے نوشی اور نشہ کرنے کا کھلا مظاہرہ ہوتا ہے کیونکہ یہ نیو ائیر پارٹی ہے۔اس لئے سب بند ٹوٹ جاتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ ہر کوئی عیاشی کے سیلاب میں ڈوب جانا چاہتا ہے۔ پپو شراب کے نشے میں دُھت نوجوانوں کے ساتھ ڈانس کرتا ہے۔ پپو اس ماحول کی ہردلعزیز شخصیت بن جاتا ہے۔ ڈانس کے دوران ایک لڑکی پپو کو مسکرا کر دیکھتی ہے۔ پپو اس لڑکی کو اپنی شخصیت کے طلسم سے متاثر کرتا ہے۔ وہ لڑکی پپو کو اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔ پپو کو معلوم نہیں ہوتا کہ وہ لڑکی اس کو کس جگہ لے جا رہی ہے۔ وہ لڑکی اس کو دوبارہ ٹکسالی دروازے لے آتی ہے۔ یہ لڑکی ایک سٹیج کی اداکارہ اور گلوکارہ ہے۔ جو بازارِ حسن میں اپنی نائکہ کے ساتھ رہتی ہے۔ وہ تمام رات پپو کا دل لبھاتی ہے اور پپو ایک ہفتہ اس کے ساتھ قیام کرتا ہے۔اس دوران وہ پپو کو ذلت کی ساری منزلیں طے کرنا سکھاتی ہے، پپو سات دنوں کی مسلسل یکسانیت سے اُکتا جاتا ہے اور وہاں سے بھاگ کر عمارت کی چھت پر پناہ لیتا ہے اور وہیں رات گزارتا ہے۔
اگلے دن دوپر کو پپو سخت گرمی اور پیاس کی حالت میں جاگتاہے۔ وہ ایک بے جان گندھے ہوئے آٹے کی طرح نصف دوپہر تک گرمی میں جھلستا رہتا ہے۔ پپو دھیمے قدموں کے ساتھ سیڑھیاں نیچے اترتا ہے جبکہ اس کے سر میں شدید دردہوتا ہے اور جسم سے ٹیسیں اُٹھ رہی ہوتی ہیں۔ وہ ایک چھوٹی اور پُراسرار لابی میں داخل ہو جاتا ہے جو اس کے لیے پناہ گاہ ثابت ہوتی ہے ،پھر پپو ایک کاؤچ پر دھڑام سے گِر جاتا ہے اور گہری نیند سو جاتا ہے۔کچھ دیر بعد ایک دبی ہوئی ہنسی پپو کو جگا دیتی ہے۔پردے کے پیچھے چار لڑکیاں اس پر ٹکٹکی باندھے کھڑی ہوتی ہیں۔
’’ تمہارے لیے میز پر پیزا پڑا ہے۔‘‘ان میں سے ایک ہنستی ہوئی پپو کو کہتی ہے ۔
پپو پیزا اٹھا لیتا ہے ۔
’’زندگی بھی ایک مزے کا سفر ہے‘‘ پپو سوچتا ہے۔ زندگی کے بارے میں پپو کے نظریات روزانہ بدلتے ہیں۔ایک ہفتہ پہلے اسی علاقے کے لوگ اس کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کرتے رہے اور اب وہی اُسے پیزا کھلا رہے ہیں۔ پپو میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے ایک سانولی لڑکی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے جس سے پپو گمان کرتا ہے کہ شاید وہ اس کاساتھ دے سکے گی۔پپو بہت جلد کسی سے بھی امیدیں وابستہ کرلیتا تھا۔
پپو جسمانی طور پر نڈھال ہوچکا ہے اور دوبارہ اُن گلیوں میں خجل و خوار ہونے کے قابل ہی نہیں رہتا۔ مزید یہ کہ اب کوئی بھی اس کا پرسان حال نہ تھا۔
’’میں فیصل آباد سے اپنے بھائی سے ملنے آیا تھا،وہ مجھے ایئرپورٹ سے اس پارٹی میں لے آیا۔ میرا خیال ہے کہ میں نشے کی حالت میں یہاں تک پہنچا ہوں، ’’میں کہاں ہوں؟‘‘ ۔ پپو یہ تمام باتیں پاس بیٹھی لڑکی سے کہتا ہے ۔
’’میرے بھائی نے مظفر آباد کے زلزلہ زدگان کی بحالی کے کام کے لیے جانا ہے اور اس نے جانے سے پہلے اپنے کمرے کی چابی دے دی ،میں یہ بھی نہیں جانتا کہ وہ رہتا کہاں ہے اور میں بہت پریشان ہوں۔‘‘ پپو بہت گھبرایا ہوا اور پریشان نظر آتا ہے ۔
لڑکی اپنا ہاتھ اس کے گلے میں ڈال کرپیار جتانے لگتی ہے۔
’’ تم میرے ساتھ کیوں نہیں رہتے؟‘‘لڑکی پپو کے کانوں میں سرگوشی کرتی ہے۔
’’مجھے گلی میں دوبارہ آنے کا خیال کیوں نہ آیا؟ وہ دل ہی دل میں خوش ہورہا تھا۔ پہلے حالات کی نسبت ان لڑکیوں کے ساتھ رہنے میں اسے خوشی کے زیادہ مواقع نظر آرہے تھے۔ اسے لگ رہا تھا کہ یہاں اسے ساری سہولتیں میسر ہوں گی۔جب میں یہاں سے جاؤں گا تو بہت سے تحفے تحائف ملیں گے اور جب وہ پھر کبھی لاہور آئے گاتو وہ لڑکیاں اس کیلئے کارآمد رہیں گی۔ وہ مستقبل کے تانے بانے بننے لگا۔‘‘پپو ایک لمبی سوچ میں گم ہو جاتا ہے۔
درحقیقت پپو اب وہاں کی سرگرمیوں میں دلچسپی لینے لگتا ہے اور ان لڑکیوں کے لیے اپنی’’ خدمات‘‘ فراہم کرنے لگتاہے۔ ایک لڑکی پپو کو ریسٹورنٹ میں اپنا ٹیلی فون نمبر دینا چاہتی ہے اور کل دوپہر کے کھانے پر مدعو کرتی ہے لیکن وہ اس لڑکی پر اپنے ’’قیمتی وقت‘‘ میں سے 3گھنٹے خرچ کرنا نہیں چاہتا۔ ان لڑکیوں کا سہارا اُس کیلئے ، خوشحالی کی نوید نظر آتا ہے۔ وہ جب چاہئے ان کے پاس جا سکتا ہے۔
اس بازار کی کچھ خوبصورت لڑکیاں کالج بھی جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک کرینہ پپو کی پورٹریٹ بناتی ہے جبکہ پپو صوفے پر سویا ہوتا ہے۔ کرینہ پپو کو جاگنے پر حیران کر دینا چاہتی ہے۔ پپو دو دن کہیں نہیں جاتا بس ڈی وی ڈی پر اچھی فلمیں دیکھتا رہتا ہے۔
کرینہ تصویر بناتے ہوئے پپو کو بڑی رومانوی انداز سے دیکھتی ہے، کرینہ کی نظریں پپو کی روح تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہیں جس سے پپو کے لیے ٹی وی پر توجہ دینا مشکل ہو جاتا ہے۔ کرینہ تصویر بناتے ہوئے پپو کو بہت سی مزاحیہ کہانیاں سناتی ہے، فلم میں موجود احمقانہ کرداروں پر طنزیہ فقرے کستی ہے اور ہنساتی ہے ۔ وہ باقی تمام لڑکیوں سے زیادہ تیز اور خوبصورتی میں بالکل مختلف دکھائی دیتی ہے۔ جب کرینہ پینٹ کے برش کو اپنے دانتوں تلے دباتی ہے تو پپو کو پرکشش لگتی ہے۔جس سے پپو کو اپنی ظاہری حالت بہتر بنانے کی فکر ہوتی ہے اور وہ سوچتا ہے کہ اُسے اب بالوں کی تراش خراش بھی کروالینی چاہئیے۔
مسلسل پانچ ہفتے اکٹھے رہنے کے بعد کرینہ پپو کی محبت میں گرفتار ہو جاتی ہے۔ کرینہ پپو سے کئی سال بڑی ہوتی ہے لیکن پھر بھی وہ ایک دوسرے سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔ کرینہ پپو کواس سحر انگیز حسینہ کی طرح اپنابنا لیتی ہے۔ ایک رات کرینہ اس سے زندگی کا مقصد پوچھتی ہے تو پپو اس کو جواب میں بتاتا ہے کہ وہ ایکٹر بننا چاہتا ہے۔ پپو خیام سرحدی کے ایکٹنگ سکول میں داخلہ لے لیتا ہے اور کلاسیں لینا شروع کر دیتا ہے۔
ایک شام جب پپو کلاس لینے جا رہا ہوتا ہے،کچھ سوٹڈ بوٹڈ لوگ اسے اپنے ساتھ ڈینٹل کالج کے قریب کیفے پر چلنے کیلئے کہتے ہیں۔ کالج کے کیفے سے بند کباب اور پیپسی کی پیشکش کرتے ہیں، پپو اس پیشکش کو قبول کرلیتا ہے ۔ اس کیفے میں تمام ہم جنس پرست اپنے گاہکوں کا انتظار کر تے ہیں۔ اگلے دن سے وہ کلاسیں لینے کی بجائے اس کیفے پر جانے لگتا ہے۔
کرینہ کو جب اس بات کا پتہ چلتا ہے تو پپو سے سخت ناراض ہوتی ہے اور اس کو یہ احساس دلاتی ہے کہ اُس نے بڑی مشکل سے ان کلاسز کی بھاری فیس ادا کی ہے۔ اگر پپو مستقل مزاجی کا مظاہرہ نہیں کر سکتا تو زندگی کیسے گزارے گا؟ پپو کرینہ سے معافی مانگتا ہے اور کلاس میں جانے کی یقین دہانی کرواتا ہے۔
پپو اسے اپنی بانہوں میں لینے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ اسے دھکیل دیتی ہے اور اسے بتاتی ہے کہ ایسے کام نہیں چلے گا۔ پپو اس رویے کا تصور بھی نہیں کرسکتا، پھر اس کے ساتھ بچپن کی جذباتی یادوں کا تذکرہ کرتا ہے جیسے کہ اسے بچپن سے ہی کبھی پیار نہیں ملا! جس سے کرینہ کا دل پسیج جاتا ہے اور وہ پپو کی طرف پیار بھری نظروں سے دیکھتی ہے ۔پپو آگے بڑھ کر اسے گلے لگا لیتا ہے۔ لڑکیوں کو گلے لگانے میں پپو کبھی سستی نہیں کرتا۔
کرینہ پپو سے گِلہ کرتی ہے کہ اس کی سہیلیاں اس کے بارے میں کوئی زیادہ اچھی رائے نہیںرکھتیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پپومیں وفا نام کی کوئی چیز نہیں، وہ اس سے محبت نہیں کرتا اور وقتی طور پر اس سے فائدہ اٹھارہا ہے، بس اپناا لو سیدھا کررہاہے اور یہ بھی کہ جو اپنے ماں باپ کا نہیں بن سکا، وہ کسی اجنبی لڑکی کا کیسے بنے گا؟ کرینہ پپو کو کوئی نوکری تلاش کرنے کا کہتی ہے۔ یہ بات پپو کو پسند نہیں آتی۔اُس کے ماتھے پر تیوڑیاں آجاتی ہیں۔
تھوڑی دیر خاموشی چھا جاتی ہے۔ پپو بات کو ٹالنا چاہتا ہے اور آگے بڑھ کر کرینہ کو اپنی بانہوں میں لے لیتا ہے۔ لیکن کرینہ کسمسا کر بانہوں سے نکل جاتی ہے اورتلخی سے اسے فوری طور پر چلے جانے کو کہتی ہے اور وہ اسے الٹی میٹم دیتی ہے کہ دوبارہ صرف اسی وقت آئے جب اُس کے پاس پہلی تنخواہ ہو۔
پپو اس سلوک پر پشیمان ہوتا ہے ، پپو یہ جاننا چاہتا ہے کہ کرینہ کی وہ کون سی سہیلیاں ہیں جو کرینہ کو پپو کے خلاف اُکساتی ہیں۔کبھی وہ کسی سے بھیک مانگنا گواراہ نہیں کرتاتھا لیکن اب وقت بدل گیا تھا وہ منت سماجت پر اتر آتا ہے لیکن کرینہ اس کی ایک نہیں سنتی۔
پپو ’ککوز ڈین‘ کے قرب و جوار میں گھوم رہا ہوتا ہے ۔ ایک گھنٹے کے بعد ایک نیا واقعہ رونما ہوجاتا ہے۔ لنک-31 پر جائیے۔
پپو فورٹ روڈ پر جانے کا پروگرام بناتا ہے اور وہاں پر موجود کسی سپاہی سے یہ جھوٹ بولنے کا پروگرام بناتا ہے کہ ’’کسی لڑکے نے میرا بٹوا نکال لیا ہے‘‘
لنک-32 پر جائیے۔