الزائمر کی وہ علامات جنہیں اکثر نظرانداز کردیا جاتا ہے

Alzheimer's Symptoms That Are Often Ignored

الزائمر ایسا مرض ہے جس کا ابھی تک علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے اور یہ آہستہ آہستہ مریض کو موت کے منہ کی جانب دھکیل دیتا ہے۔ یہ مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اکثر یہ معمر افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔

علاج کو بالکل ابتدا میں پکڑلیا جائے تو اس پروٹین ایمیلوئیڈ بیٹا کی سطح کو ادویات کے ذریعے کم کرنا ممکن ہوتا ہے اور عام طور پر یہ پروٹین مرض کے دس سال قبل ہی بڑھنے لگتا ہے اور اس کی علامات اکثر افراد پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں۔

یہاں آپ اس کی علامات جان سکیں گے۔

یاداشت
متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ جن لوگوں کو اپنی یاداشت کے حوالے سے فکرمندی لاحق ہوتی ہے، ان میں الزائمر کا باعث بننے والے پروٹین کے بڑھنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو بعد ازاں ڈیمینشیا کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ آسان الفاظ میں اکثر چیزیں یا باتیں بھول جانا یاداشت میں گڑبڑ کی جانب اشارہ کرتا ہے اور اس کے ساتھ مختلف امراض جیسے جوڑوں کے امراض یا پارکنسن وغیرہ بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔

 تازہ باتیں بھول جانا
کسی رشتے دار سے کی جانے والی اہم بات چیت بھول جانا الزائمر کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہے خصوصاً اگر لوگ یہ یاد نہ کرسکے کہ وہ کیا بھول گئے ہیں۔ یعنی اگر آپ کو یاد ہے کہ آپ کوئی چیز بھول گئے ہیں جیسے چابی، تو اس کا مطلب ہے کہ دماغ معلومات تک رسائی کی کوشش کررہا ہے۔ دوسری جانب کوئی نام یا کچھ بھول گئے اور اگلے دن یا رات کو یاد آگیا تو یہ الزائمر کی ممکنہ علامت نہیں۔

مالی معاملات میں مشکل کا سامنا
اکاﺅنٹس میں رقوم کی منتقلی میں مشکلات بلوں کی ادائیگی بھول جانا یا ادائیگی کے دوران رقوم کا حساب رکھنے میں مشکل، الزائمر کی ابتدائی خطرے کی گھنٹی ہے۔ مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق اگر لوگ پیسوں کی ادائیگی میں مشکل محسوس کرتے ہیں اور یہ کام کوئی اور ان کی جانب سے کرتا ہے تو یہ فکرمندی کا باعث ہے۔

ڈرائیونگ کے دوران راستے بھول جانا
اگر گاڑی چلاتے ہوئے اکثر منزل کی جانب جاتے ہوئے الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں یا کسی اور جانب نکل جاتے ہیں، یا جانے پہچانے راستے تک پہنچنے میں مشکل کا سامنا ہو تو یہ الزائمر کی علامت ہوسکتی ہے۔

اہم مواقع پر بات نہ کرپانا
اگر گروپ میں کی جانے والی بات چیت کا حصہ بننے میں مشکل ہو تو یہ بھی الزائمر کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔ ایسا ہونے پر اکثر افراد دیگر سے ملنا پسند نہیں کرتے کیونکہ انہیں لگتا کہ وہ بات چیت کا حصہ نہ بننے پر مذاق کا ہدف نہ بن جائے۔

 پسندیدہ مشاغل میں دلچسپی ختم ہوجانا
الزائمر کی ایک اور ابتدائی علامت پسندیدہ مشاغل سے دوری اختیار کرلینا ہے، جیسے مطالعہ کرنے کا شوقین فرد اس سے دور ہوجائے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ الزائمر کا باعث بننے والا پروٹین دماغ میں ایسی تبدیلیاں لاتا ہے جو ان کے اندر عزم کم کرتا ہے یا کچھ ڈپریشن جیسا حال ہوجاتا ہے۔ اگر متاثرہ فرد کبھی ڈپریشن کا شکار نہ رہا ہو اور بغیر کسی وجہ کے پسندیدہ سرگرمیوں سے دور ہٹنے لگے تو یہ الزائمر کا مرض ہوسکتا ہے۔

کسی کام کا منصوبہ بنانے میں ناکامی
الزائمر کے ابتدا میں لوگوں کے اندر منصوبہ بندی یا ملٹی ٹاسکنگ کی صلاحیت ناکارہ ہوجاتی ہے، جیسے کوئی فرد جو خاندان کی تقاریب کا انتظام سنبھالتا رہا ہو مگر اچانک اسے اس کام میں مشکالات کا سامنا ہو یا روزمرہ کے شیڈول کو مرتب کرنے میں ناکامی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

 سونے میں مشکل
رات کو کروٹیں بدلتے رہنا اور صبح تھکاوٹ اور بوجھل پن بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں کو سونے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور دن میں زیادہ وقت تھکاوٹ کا احساس طاری رہتا ہے تو یہ الزائمر کے مرض کی علامت ہوسکتی ہے، خاص طور پر اگر اس کے ساتھ یاداشت کی کمزوری کا سامنا بھی ہو۔

ذہنی بے چینی
مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق ڈپریشن الزائمر کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہے، مگر محققین اس حوالے سے یقین سے نہین کہہ سکتے کہ ڈپریشن الزائمر کا خطرہ بڑھاتا ہے یا اس مرض کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذہنی بے چینی کے شکار صحت مند افراد کے دماغ میں الزائمر کا باعث بننے والے پروٹین کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ بہت زیادہ ذہنی بے چینی الزائمر کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہے اور یہ یاداشت کی محرومی شروع ہونے سے پہلے سامنے آجاتی ہے۔

ان علامات کے سامنے آنے پر کیا کریں؟
اگر کسی فرد میں اوپر دی گئی علامات میں سے چند سامنے آئیں ، مگر روزمرہ کے کام مناسب طریقے سے سرناجن دے رہے ہوں، تو بھی انہیں طبی ماہرین سے رجوع کرنا چاہئے۔