ہم سب اپنی زندگی کے کسی مرحلے میں زبانی حملے کا شکار رہ چکے ہیں۔ الفاظ یا خاموشی کو ذریعہ بناتے ہوےٗ کسی کی دلآزاری کرنا یا ان کو نیچا دکھانا اس طرح کے حملے کی مثال ہے۔ دوسروں کو برا بھلا کہنا، انہیں طنز کا نشانہ بنانا، ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا، دھمکی دینا یا ان پر الزام تراشی کرنا اس قسم کے حملے کی کچھ شکلیں ہیں۔ لفظی حملے ایسے مذاق کے بھیس میں بھی کیے جا سکتے ہیں جن کا اصل مقصد دوسروں کو نیچا دکھانا ہو۔ زبانی بدسلوکی میں مشغول لوگ موضوعات کا رخ تبدیل کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ وہ تشدد کا شکار ہونے والے لوگوں کو موقع ہی نہیں دیتے کہ وہ ایسی چیزوں کہ بارے میں بات کر سکیں جو ان کے نزدیک اہم ہیں۔ اس قسم کے زبانی حملے عام طور پر والدین، شوہر اور بیوی، قریبی دوستوں اور عزیز و اقارب کے درمیان دیکھا جاتا ہے۔
زبانی بدسلوکی دراصل جذباتی اور نفسیاتی حملوں کی ایک قسم ہے۔ اس طرح کی جذباتی بدسلوکی متاثرین کی پیٹھ پیچھے ان کے بارے میں بری باتیں کرنے کی شکل میں بھی سامنے آتی ہے۔ جذباتی زیادتی بھی فطرت میں غیر زبانی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر دروازے کو زور سے بند کرنا بھی جارحیت اور توہین کی عکاسی کرتے ہیں۔ کسی بھی شکل میں زبانی یا جذباتی زیادتی کا جواز نہیں تلاش کیا جا سکتا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان تنازعات کو حل کرنے اور مستقبل میں اس طرح کے تنازعات سے بچنے کے لیے بات چیت کے طریقہ کو نکھارنے کی ضرورت ہے۔
عام طور پر زبانی بدسلوکی کرنے والے کے ساتھ نمٹنے کا آسان طریقہ کار ان سے اصولوں کی بات کرنے کو سمجھا جاتا ہے۔ جب بھی ہمارے بارے میں کوئی منفی انداز میں بات کرتا ہے تو ہمارا قدرتی ردعمل یہ ہوتا ہے کہ ہم انہیں اس بات کا قائل کر لیں کہ وہ غلط ہیں۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ آپ اصل میں ایک زبانی بدسلوکی کرنے والے کے ساتھ اصول کی بات نہیں کر سکتے۔
زبانی بدسلوکی کو ختم کرنے کا سب سے زیادہ مؤثر طریقہ یہ ہے کہ حملہ کرنے والے کی کسی بھی بدسلوکی اور خراب رویہ کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ اگر کوئی آپ کو کسی ایسی بات کہ لیے قصوروار ٹھہرائے جس میں آپ کا کوئی عمل دخل نہیں، تو آپ کو ایسی بات کو نظر انداز کرنے اور بدسلوکی کرنے والے کو تحمل سے یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے اس رویہ کو روکے۔ مضبوطی سے بدسلوکی کرنے والے کو یہ بتانا کہ وہ آپ کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بہت کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ مثال کا طور پر، اگر آپ کا کوئی دوست آپ کو کسی تقریب میں ٹریفک کی وجہ سے دیر سے آنے پر الزامات کا نشانہ بناتا ہے تو وضاحتوں کے ذریعے اس کے غصے سے نمٹنا ناممکن ہو گا۔ اس کی بجائے مضبوطی کے ساتھ اپنے دوست سے اس بات کا اظہار کرنا کہ اس کا آپ سے ایسی بات پر بدسلوکی سے پیش آنا جو آپ کے اثر و رسوخ سے باہر ہے، آپ کے لئے بالکل ناقابل قبول ہے۔
کچھ حالات میں بدسلوکی کرنے والے اس ردعمل سے بھی اپنے رویے میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں لا پائیں گے۔ جب یہ تدبیر کام نہ آئے تو، زبانی بدسلوکی کا سامنا کرنے کا واحد بامقصد طریقہ اپنے آپ کو حملہ کرنے والے سے جسمانی طور پر دور کرنا ہے۔ اپنے آپ کو دور کرنا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ آپ بدسلوکی کرنے والے کے منفی رویے کو برداشت نہیں کریں گے۔ اگر زبانی بدسلوکی میں پھر بھی کمی واقع نہ ہو تو پھر ایسے شخص سے عارضی یا مکمل طور پر تعلقات ختم کر دینا ہی دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ ایک زبانی بدسلوکی کرنے والے کے ساتھ تعلق ختم کر دینا اتنا بھی آسان نہیں۔ اگر آپ مالی طور پر یا کسی دوسری صورت میں بدسلوکی کرنے والے پر منحصر ہیں تو رشتہ ترک کرنا اتنا آسان نہیں۔ ایسے حالات میں، بدسلوکی سے بچنے کے لئے یا کم از کم اس کے نقصان دہ اثرات کو کم کرنے کہ لئے بدسلوکی کرنے والے کے ساتھ اپنے رابطے کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ کوشش کریں کہ آپ صرف ان سے تب ملیں جب آپ کے گردونواح میں اور لوگ موجود ہوں۔