لنک-11

اِک شرر دِل ہے، اُس سے کوئی گھبرائے کیا

ے نیازی حد سے گزری بندہ پرور ‘کب تک ہم ‘کیا؟کہیں گےحالِ دِل اور آپ فرمائیں گے

پپو بے چینی سے ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے ۔جس کے نزدیک ہی ایک مسجد ہے۔ یہ واحد گھر ہے جو روشن ہے۔ تھوڑی ہی دیر میں دروازہ کھلتا ہے اور ایک عمر رسیدہ شخص باہر جھانکتا ہے۔ اُس شخص کے بال سفیدی مائل ہیں، وہ دیکھنے میں اچھے قد کا لگتا ہے مگر چہرے سے سختی عیاں ہے۔ آنکھوں پر اُس نے موٹے موٹے شیشوں والی عینک لگائی ہوئی ہے۔ پپو اپنی ضرورت کے تحت اُسے جلدی جلدی اپنے بارے میں بتاتا ہے۔

’’یہ لسٹ لے لو‘‘ وہ شخص دروازے کے پاس میز کے دراز سے ایک لسٹ نکالتے ہوئے کہتا ہے۔
یہ لسٹ دیکھنے میں ہی بوسیدہ نظر آتی ہے، وہ شخص اُس کاغذ کے ٹکڑے کو پپو کی طرف بڑھاتے ہوئے کہتا ہے اس پر اُن تمام ہوٹلوں کے پتے ہیں جہاں تم رہ سکتے ہو۔
اُس شخص کے اس رویے سے پپو کو محسوس ہوتا ہے کہ اُس کی کہانی کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
’’دروازے پہ کون ہے؟۔‘‘پپو کو ایک عورت کی آواز سنائی دیتی ہے جو کہ اُس شخص سے دریافت کر رہی ہے ۔
’’کوئی نہیں‘‘ وہ شخص جواب دیتا ہے۔

وہ عورت چلتی ہوئی دروازے کے پاس آتی ہے اور جھانکتی ہے۔
’’ہم تمہارے لیے کیا کر سکتے ہیں؟۔‘‘پپو پرنظر پڑتے ہی عورت پیار سے پوچھتی ہے ۔
’’میں گھر سے بھاگ کے آیا ہوں اور مدد کیلئے آپ لوگوں کی مدد چاہتا ہوں۔‘‘پپو دردمندانہ لہجے میں کہتا ہے۔
’’اندر آجاؤ‘‘ وہ عورت پپو کو اندر بلا لیتی ہے۔
اس بات پر اُس شخص کے ماتھے کی تیوریاں مزید گہری ہو جاتی ہیں۔وہ عورت پپو کو لاؤنج میں بٹھا دیتی ہے، فضا میں عجیب سی خوشبو پھیلی ہوئی ہے۔
’’میں چولہے پہ ہانڈی رکھ کر آئی ہوں، تم اطمینان سے بیٹھو، میں ابھی آتی ہوں‘‘ وہ پپو کو اپنے شوہر کے پاس بٹھا کر کہتی ہے۔
وہ شخص اب بھی پپو کو ناپسندیدہ نظروں سے گھور رہا ہے۔

’’تمہارے ماں باپ کا ٹیلیفون نمبر کیا ہے؟۔‘‘ وہ شخص سخت لہجے میں پپو سے دریافت کرتا ہے۔
’’میرے گھر والوں کو فون مت کرو‘‘ پپو منت سماجت کرتا ہے۔
’’خیر، ہم تمہارے گھر والے نہیں ہیں اور نہ ہی تمہیں اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، دوسری صورت میں مجھے پولیس کو فون کرنا پڑے گا‘‘۔ وہ شخص سرد لہجے میں کہتا ہے۔
’’کیا میں آپ کا غسل خانہ استعمال کر سکتا ہوں۔‘‘پپو بات کاٹتے ہوئے پوچھتا ہے۔
’’غسل خانہ گھر کے پچھلے دراوزے کے ساتھ ہے۔ ‘‘وہ شخص بتاتا ہے۔

اُس طرف جاتے ہوئے ایک لمحے بھر کو پپو سوچتا ہے کہ یہاں سے بھاگ جانا چاہئیے مگر ساتھ ہی وہ اپنا ارادہ ترک کر کے غسل خانے کی طرف بڑھ جاتا ہے۔ پپو غسل خانے کا جائزہ لیتا ہے بظاہر اسے سب کچھ ٹھیک نظر آتا ہے۔

پپو کو لگتا ہے کہ یہ شخص اُس کے گھر فون کر سکتا ہے، پپو کو تو مدد چاہئیے ،اگر گھر والوں سے بات ہی کرنی ہوتی تو وہ گھر کو چھوڑتا ہی کیوں؟ پپو ہاتھ دھوتے ہوئے سوچتا ہے کہ وہ عورت قدرے بہتر ہے، اگر پپو کو اُس سے بات کرنے کا موقع مل جائے تو شاید وہ اُس کی مدد کیلئے تیار ہو جائے۔ پپو ہاتھ سکھانے کیلئے تولیہ تلاش کرتا ہے تو ایک سائیڈ پر تولئے قرینے سے رکھے نظر آتے ہیں، پپو انہیں استعمال کرنے کے بجائے اپنی قمیض سے ہی ہاتھ صاف کر لیتا ہے۔

لِونگ روم کی طرف جاتے ہوئے وہ ایک چھوٹے سے سٹڈی روم میں سے گزرتا ہے، اس کمرے میں دو اونچی کرسیاں اور ایک سائیڈ ٹیبل پر ایک ٹی وی اور ڈی وی ڈی پر پپو کی نظر پڑتی ہے۔

ایک لمحے کو پپو کادل چاہتا ہے ڈی وی ڈی اُٹھا کے، پچھلے دروازے سے باہر نکل جائے اور ٹکسالی گیٹ میں اُسی دکان پہ جا کر بیچ دے تاکہ کچھ پیسے ہاتھ آجائیں۔ اگر یہ حل آپ کے نزدیک مناسب ہے تو جائیے لنک-15 پر۔

پپو اپنی اس سوچ کو چپکے سے سلا دیتا ہے اور سوچتا ہے کہ اُس کی زندگی تو پہلے ہی مسائل سے بھری پڑی ہے۔ اُس میں مزید اضافہ کر نے کے بجائے اُسے کوشش کرنی چاہیے کہ وہ شخص، اپنی بیوی سے پپو کو بات کرنے دے۔ اگر یہ مناسب حل لگتا ہے تو جائیے لنک-16 پر۔