تحریک بحالی میں یہ ایک کہاوت عام ہے کہ ذہنی بیماری سے لت نہیں لگتی بلکہ الکوحل اور منشیات کی لت ذہنی بیماری پیدا کرتی ہے تاہم کچھ ذہنی بیماریاں خاص کر جن کی تشخیص اور علاج جلد نہیں ہو پاتا انہی کی بدولت انسان شراب اور منشیات کے استعمال کی جانب بڑھ سکتا ہے۔
ڈیپریشن کی بدولت اُداسی، نااُمیدی، بے حسی، تنہائی، نیند کی خرابی کی شکایت اور ڈپریشن کا شکار کھانا ہضم ہونے سے متعلقہ مسائل جیسے غیر آرام دہ جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ اگر مریض ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ادویات کا استعمال نہ کریں یا اُن کے پاس علاج کے لیے نہ جائیں تو وہ اپنا علاج خود ہی شروع کر دیتے ہیں اور یہ طریقہ ڈپریشن کو بدتر بنا دیتا ہے۔
رچرڈ لیونسکی ،ایک سائیکوتھراپسٹ اور ایڈکشن سپیشلسٹ ہیں جو کہ 25 سال سے زائد تجربہ رکھتے ہیں ایڈکشن اور ذہنی صحت کے میدان میں مختلف تنظیموں میں بحیثیت مشیر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں گزشتہ آٹھ برس میں انہوں نے نیویارک سٹیٹ مینٹل ہیلتھ کونسلر ایسوسی ایشن کے لیے اخلاقیاتی کمیٹی میں خدمات سرانجام دی ہیں اور وہ تھراپی ریولوشن، مدد کی تلاش، بہتری اور وقت یا پیسہ برباد کیے بغیر آگے بڑھیں” نامی کتاب کے مصنف ہیں ۔
ایڈیٹر: اقرا طارق
شراب یا کوکین کا استعمال عارضی طور پر علامات سے نجات تو دلوا سکتا ہے لیکن ردعمل میں آپ کے جسم میں کچھ کیمیائی مادے چھوڑ دیتا ہے جو کہ ڈپریشن کو نئے طریقے سے لاتا ہے۔ یہ ودڈرال ڈپریشن ہر اُس وقت وقوع پذیر ہو گا جب بھی آپ اپنے جسم میں کیمیائی مادوں کو ڈالیں گے۔ اگرچہ شروع شروع میں کچھ لوگ شدید علامات کا تجربہ نہیں کرتے اور یہی ودڈرال ڈپریشن آپ کو مزید شراب اور منشیات کے استعمال کے جانب بڑھاتا ہے تاکہ آپ ان غیر آرام دہ جذبات سے چھٹکارا پا سکیں۔
ایک اور مسئلہ یہ کہ اگر آپ ادویات کے ساتھ ساتھ منشیات اور شراب کا استعمال کرتے ہیں تو یہ ادویات کے اثر کو غیر فعال بنا دیتی ہے کیونکہ درحقیقت الکوحل اور منشیات بہت طاقتور اور مضبوط اثر رکھتی ہیں بہرحال یہ انسان کو خطرہ میں ڈال سکتی ہے۔
کچھ لوگ منشیات کے استعمال کی بدولت پیدا ہو نے والے ذاتی زندگی پر مبنی تباہ کن حالات کی بدولت بحالی میں ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات کا بھی غلط استعمال شروع کر دیتے ہیں انہوں نے ایڈکشن کی بدولت تکلیف دہ تجربات کا سامنا کیا ہوتا ہے اور مشکل وقت سے گزرے ہوتے ہیں ۔درحقیقت میں نے ایسے مریض بھی دیکھے ہیں جنہوں نے اپنی قوت ارادی اور خود کو مضبوط رکھتے ہوئے ایک دم منشیات کے استعمال کو ترک کر دیا اور ابھی تک وہ بغیر ادویات کے ڈپریشن کی خوفناک علامات کو برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کے سماجی حمایتی دوست ان کو ادویات کے استعمال سے باز رکھنے کے لیے انہیں مشورہ دیتے ہیں دوہری تشخیص والے مریضوں جن کو ایڈکشن کے ساتھ ساتھ ذہنی بیماری بھی ہو کو اپنے مسئلے کے حوالے سے ماہر نفسیات سے لاذمی بات کرنی چاہیئے نہ کہ کسی دوست سے بات کرنی چاہیئے کیونکہ اُن کا حل صرف اور صرف ماہر نفسیات کے پاس ہے۔
میں اکژ اپنے مریضوں جن کو ایڈکشن کی بیماری کے بعد ڈیپریشن کی بیماری کی تشخیص ہوئی اُن سے ایک سوال پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے الکوحل اور منشیات کے استعمال کی بدولت آپ کو ڈیپریشن ہوا؟ تو اُن کا ابتدائی جواب ہمیشہ یہی ہوتا کہ ”شاید” ایسا ہی ہو۔
ایک تربیت یافتہ سائیکوتھراپسٹ ڈپریشن کی حقیقی وجہ بتا سکتا ہے کہ آیا اس کو ڈپریشن منشیات کی بدولت ہوا یا پہلے سے ہی تھا وہ اصل وجہ تلاش کر سکتا ہے تھراپسٹ نفسیاتی تشخیص اور فیملی دوست احباب، عدالت اور پولیس ریکارڈ کو استعمال کرتے ہوئے بتا سکتا ہے کہ کون سی حالت پہلے واقع ہوئی۔
یہ جاننا کیوں ضروری ہے کہ ڈپریشن کب ہوا؟ کیونکہ اگر کوئی شخص ڈپریشن ہونے سے پہلے منشیات کا استعمال جاری کیے رکھتا ہے تو اسے علاج کی زیادہ ضرورت ہے۔ اب دونوں ڈیپریشن کے علاج مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں ایک وہ ڈیپریشن جو کہ منشیات کی بدولت ہوتا ہے اور ایک وہ ڈیپریشن ہے جس کی جس کی وجہ سے انسان منشیات کی لت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ جب بھی کوئی ایڈکشن کے باعث پیدا ہونے والی ڈپریشن کے ساتھ علاج گاہ برائے منشیات میں آتا ہے تب وہ صیح طریقے سے یہ بھی نہیں بتا سکتا کہ اُس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے تب اُس کی صرف نفسیاتی تشخص ہی کی جاتی ہے۔
اگر کسی مریض کو ڈپریشن لیمکلز کے بے جا استعمال کی بدولت ہوتا ہے تو اُسے علاج کے لیے کہا جاتا ہے۔ کچھ ہی ہفتوں میں وہ اکثر اوقات پوچھتے ہیں کہ میں یہاں کیا کر رہا ہوں؟ مجھے کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ان تمام کیسز میں ڈپریشن کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے کہ کیا مجھے ڈیپریشن پہلے ہوا یا ایڈکشن کا مسئلہ؟