رائٹر: ساگر سیٹھی
ایڈیٹر: سحرش سرفراز
ہماراچہرہ ہمارے جسم کا بنیادی ظاہر ہونیوالا حصہ ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا چہرہ جادوئی آئینہ ہے جو ہماری شخصیت کے چھپے ہوئے جذبات اورسوچوں کو ظاہر کرتاہے۔ تاہم کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا چہرہ ہماری خفیہ سوچوں اور جذبات جنکو ہم دوسروں کے سامنے نہیں لانا چاہتے چھپا سکتے ہیں جدید تحقیقات اس نقطہ کی حمایت کرتی ہیں کہ جو ہم اپنے اندر محسوس کرتے ہیں وہ ہمارے چہرے سے دوسروں پر عیاں ہو سکتا ہے ہم نفرت،خوشی اور پرجوشی کے احساسات نہیں چھپا سکتے اور یہ ہمارے چہرے سے اشارات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔
کسی بھی صورتحال میں موجود شخص کے لیے مشکل ہوتا ہے کہ وہ اپنے چہرے کے تاثرات قابو کر سکے لیکن کوئی شخص مشق کے ذریعے انہیں قابو کر سکتا ہے بعض اوقات یہ آپ کے لیے نقصان کا باعث ہو سکتا ہے جیساکہ اگر آپ کہیں کوئی آرام دہ کارخریدرہے ہیں آپ قیمت کو کم کرنے پر بحث کر رہے ہیں تب کار خریدنے کی خوشی اور آپ کے چہرے کے تاثرات بیچنے والے پر یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آپ یہ گاڑی کسی بھی قیمت پر لازمی خریدیں گے ۔ تو یہ ممکن ہے کہ وہ قیمت میں کمی نہیں کرے گا اور آپ بھاری نقصان اٹھا سکتے ہیں۔
اسی طرح آپ بوریت بھری میٹنگ یا خاندان کی کسی تقریب پر وہا ں سے بھاگنے کی خواہش دوسروں کے لیے ایک جرم ہو سکتا ہے جو کہ اس تقریب کا ماحول خوشگوار اور پر سکون بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جیساکہ ہم کہتے ہیں چہرہ ہمارے دل کا آئینہ ہے تو یہ ایک ثقافتی آئینہ بھی ہے اور یہ جس صورتحال سے نمٹ رہے ہوں اس کو بھی ظاہر کرتا ہے۔مثلاً مختلف ثقافت کے لوگوں کے چہرے اور اشکال ہوتی ہیں۔ چائینہ کے لوگوں کی چھوٹی چھوٹی آنکھیں ہوتی ہیں افریقہ کے لوگوں کی مضبوط اجسام اور کالی رنگت ہوتی ہے اور ایشیا کے لوگوں کی رنگت سفید اور گندمی ہوتی ہے چہرے مختلف صورتحال جن سے کوئی گزر رہا ہو ان کو بھی عیاں کرتے ہیں جیسے سگریٹ نوش کے چہرے پر مختلف جھریاں ہوتی ہیں جیساکہ وہ شخص مستقل نوعیت کے ذہنی دباؤ سے گزر رہا ہو اور ان کا چہرہ اس پریشانی کو پیلی رنگت چہرہ کے کھچاؤ سے ظاہر کر سکتا ہے۔
اگر ہم ایسی گفتگو کے بارے میں سوچیں جو ایسے لوگوں سے کی ہوں جن کے چہرے اور حرکات بہت واضح اور بھرپور ترجمانی کرنے والے ہوں وہ اپنی کسی پریشانی کے متعلق کہانی آپ کو سناتے ہیں اور اس دوران آپ ان کے چہرے پر تیوری کی لکیریں دیکھتے ہیں ان کی آنکھیں پرجوشی سے پھیل جاتی ہیں ان کا منہ نیچے کو جھکتا ہے اور دانت بھی دکھائی دینے لگتے ہیں ۔نتیجتاًایسے لوگ مزاح بھری کہانیاں بھی ایسے ہی ملتے جلتے تاثرات سے سنا سکتے ہیں لیکن ایسی کہانیوں میں ان کے چہرے پر ایک مستقل مسکراہٹ رہے گی عورتوں اور مردوں میں چہرے کے تاثرات کے مختلف مطلب ہوتے ہیں۔ کئی محققین تجویز کرتے ہیں کہ اگر کوئی عورت مسکرا نہیں رہی تو یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ لوگ سوچیں کہ وہ غصہ ہے ایک عورت جو مسکراتی نہیں ہے تو سمجھا جاتا کہ وہ برے مزاج میں ہے کیونکہ عورتوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ہر وقت مسکراتی ہیں ۔
ثقافتی تشریط کے مطابق، عورتوں نے یہ سیکھا ہے کہ انہیں ہمیشہ مسکرانا ہے تاکہ لوگ ان کو پسند کریں اس کے باوجود کہ وہ مسکرانا بھی نہیں چاہتی۔ مرد جو ذہین ہوتے ہیں وہ سنجیدہ نظر آتے ہیں اسی طرح عورتوں کو اس تاثر کے ساتھ غیر دوستانہ اور ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے تاہم دونوں اصناف میں انداز اورتاثرات مختلف مطلب اور چیزیں ظاہر کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں مردوں کو یہ رتبہ حاصل ہے کہ وہ جو طاقت کے تاثرات ظاہر کرتے ہیں وہ چہرے کے دیگر تاثرات جیسے ہوتے ہیں تاہم ہمارے معاشرے میں عورتیں طاقت کا اظہار نہیں کرتیں بلکہ وہ ایسے تاثرات کا اظہار کرتی ہیں جو پر جوشی اور خوش آمدیدی سے متعلق ہوتے ہیں۔ یہ تاثرات کی ایک ثقافت سے دوسری ثقافت میں مختلف ہوتے ہیں ہر ثقافت میں ضروری نہیں کہ مردوں کو طاقت حاصل ہو اورعورتوں کو نہیں۔ تاہم حرکات اورتاثرات ہر ثقافت میں مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں ۔
گلاسگو یونیورسٹی کے گل نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک تحقیق کی جس میں انہوں نے مشاہدہ کرنے والوں سے کہا کہ مختلف تاثرات پر مبنی چیزوں کو غلبہ اعتماد اور کشش کے تاثرات کی شرح بتائیں۔ تاثرات اوصاف کو ظاہر کرتے ہیں نہ کہ جذبات کو تحقیق سے مندرجہ ذیل رد عمل حاصل کیے گے۔
High Dominance : ناک چڑھانا اور شکن لانا اور ہونٹوں پر کچاؤ۔
Low Dominance : بھنویں کے اتار چڑھاؤ،ڈمپل دکھانا،ہونٹوں کو دباؤ سے سیدھا کرنا اور تھوڑی نیچے کرنا۔
High Trustwothiness : بھنویں چڑھانا ناک اور منہ کے درمیان کی لکیروں کو گہرا کرنا اور ہنستے رہنا۔
Low Trustwothiness : آنکھوں کو تنگ کرنا،ناک چڑھانا، نتھنوں کو پھولانا،تیوری چڑھانا،ہونٹوں کو الگ کرنا۔
High Attractiveness : بھنویں کے اتار چڑھاؤ،مسکرانا اور ہونٹوں کو ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ پیچھے کھینچنا۔
Low Attractiveness : پپٹوں کا کھچاؤ، ناک چڑھانا، ہونٹوں کا کھولنا اور پیچھے کھینچنا۔
اب ہم شخصیت سے متعلق گفتگو کرتے ہیں یہ سوال ہمارے دماغ میں بار بار آتا ہے کہ کیا شخصیت چہرے پر لکھی ہوتی ہے؟ محققین نے چہرے اور شخصیت کے درمیان ایک تلازم دریافت کیا ہے۔ شخصیت کا ایک ماڈل بھی ہے جسے شخصیت کا Big Five Model کہتے ہیں۔ ایک تحقیق کی گئی جس میں پانچ بڑے اوصاف 834 چہرے کا معائنہ کیا گیا۔ ائج سے ظاہر ہوا جو لوگ Agreeableness پر زیادہ شرح حاصل کرتے ہیں انکی بھنویں اوپر کی جانب اور پیشانیاں بھی قدرے چھوٹی ہوتی ہیں۔ تاہم Conscientiousness کا زیادہ ہونے کا تعلق اوپر اٹھی ہوئی آنکھوں اور بھنوں کے پھیلاؤاور وسیع طور پر کھلی آنکھوں سے بھی ہے۔ نتائج واضح طور پر ظاہر کر رہے ہیں کہ شخصیت کے اوصاف چہرے سے منسلک ہیں۔ تاہم کئی محققین اسی فیلڈ میں کام کر رہے ہیں تاکہ زیادہ واضح اور تفصیلاً نتائج حاصل کیے جائیں۔