نشے کی بیماری کے علاج میں نشے کی طلب کو ختم کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے کیونکہ بہت سے مریض اکثر نشے کی طلب ہی کی وجہ سے ریلیپس کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر نشے کی طلب کے آگے ہار ماننے کی وجہ سے اکثر مریض ریکوری میں رہنے کے بعد دوبارہ نشے یا شراب کا استعمال کر لیتے ہیں۔ طلب کا آس پاس کے ماحول میں موجود محرکات سے بہت گہرا تعلق ہے۔ انہی محرکات کی وجہ سے مریضوں کی نشے کی طلب بڑھ جاتی ہے اور ان کا اس طلب پر قابو پانا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ لہٰذا، نشے کے علاج میں نشے کی طلب سے نمٹنے کی مہارت حاصل کرنا نہایت اہم ہے۔
ڈاکٹر شہر حشمت امریکہ میں موجود ایلی نوائس یونیورسٹی میں ایسوسیٹ پروفیسر ہیں۔ آپ نے انتظامی معاشیات میں پی -ایچ-ڈی کی ہے۔ آپ نے ایڈکشن ، موٹاپہ ، وزن میں کمی اور نشے کی بیماری کے پسِ پردہ سوچوں اور رویوں پر کافی تحقیق کر رکھی ہے۔ آپ کی حالیہ کتاب کھانے کی عادت اور موٹاپے کے عنوان سے منظر عام پر آچکی ہے۔ آپ اس وقت اپنی نئی کتاب “ایڈکشن “پر کام کر رہے ہیں۔
ایڈیٹر: اقرا طارق
ہمارا ماحول ہمارے رویوں پر بہت اثر انداز ہوتا ہے، یہ ہمارے رویوں کو تبدیل کرنے اور ہمارے ارادوں کو بدلنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ طلب ماحولیاتی اشاروں سے متحرک ہو جاتی ہے جو فوری طور پر مطمئن ہونا چاہتی ہے۔ اندرونی طلب پر قابو نہ پانے سے غلط فیصلوں کی راہ ہموار ہوتی ہے جس میں انسان اپنی چاہ اور ترجیحات کے درمیان الجھ کر رہ جاتا ہے۔ لوگ اکثر بڑی اچھی طرح سے یہ جانتے ہیں کہ وہ طلب کے زیر اثر ہیں لیکن یہ بات جاننے کے باوجود وہ اس پر قابو نہیں پا سکتے۔
ڈرگ ایڈکشن کے موضوع پر ڈاکٹر صداقت علی کا خصوصی پروگرام دیکھیئے۔
ہماری ترجیحات ماحولیاتی اشاروں سے جڑی ہوتی ہیں مثلاََ کیک بننے کی خوشبو، شراب کے گلاس میں برف کے گرنے کی آواز، یا میز پر پڑے آئس کریم سے بھرا پیالہ۔ ان تمام ماحولیاتی اشاروں کا تعلق ہمارے ماضی کی عادات سے ہوتا ہے۔ مثلاََ اگر کوئی شخص ماضی میں کیک کھایا کرتا تھا تو گھر میں کیک بننے کی خوشبو سے اس کی کیک کھانے کی طلب بڑھ جائے گی۔ یہ طلب اس کے وزن کم کرنے کے ارادے پر کیک کھانے کو ترجیح دے گی۔
ماحول کا اور نشے یا نامناسب خوراک کے استعمال کا بہت گہرا تعلق ہے۔ کسی شخص کے بار بار نشے کے ماحول میں جا کر نشہ کرنے سے نشے کی بیماری پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ مثلاََ تحقیق کے مطابق لاس ویگاس کے 75 فیصد رہائشی جوا کھیلتے ہیں کیونکہ وہاں پر جوا کھیلنے کے مواقع اور ٹھکانے زیادہ تعداد میں ہیں۔ اسی طرح اگر کوئی نشے کا مریض علاج کے بعد کسی مے خانے، کلب یا کسینو کا چکر لگائے جہاں نشے کی فراہمی اور استعمال عام ہو تو اس کی نشے کی طلب میں اضافہ ہو جائے گا۔ ایسا ماحول اس کے لئے ذہنی اور نفسیاتی ردعمل پیدا کر سکتا ہے۔
عالمی دن برائے اِنسدادِ منشیات پر ڈرگ ایڈکشن کے موضوع پر ڈاکٹر صداقت علی کا خصوصی پروگرام دیکھیئے۔
مختصراََ، یہ ثابت ہوا کہ ماحول میں موجود محرکات طلب کو بڑھاتے ہیں اور مریضوں کے لئے نشے کی طلب کا دفاع کرنا مشکل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ ریلیپس کرتے ہیں۔ دوسری جانب یہ بات بھی سامنے آئی کہ ماحول میں موجود طلب کو بڑھانے والے محرکات سے دوری اختیار کرنے یا ان میں تبدیلی کرنے سے نشے کے مریض بغیر کسی ذہنی دباؤ کے اپنی طلب کو کم یا ختم کر سکتے ہیں۔ یہ عام طور پر استعمال ہونے والا آسان طریقہ کار ہے جس سے رویوں میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ اس طریقہ کار سے لوگ خود سے اپنے لئے ایسے ماحول کا انتخاب کر سکتے ہیں جس سے ان کی نشے کی طلب کم یا زیادہ ہو جائے۔ مثلاََ شراب کے مریض مے خانے یا کلب میں جانے سے اجتناب کریں، وزن کم کرنے والے افراد زیادہ کیلوریز والی خوراک کو اپنے آس پاس نہ رکھیں وغیرہ۔