آج کا موضوع کچھ ایسا نہیں کہ حیران یا پریشان کر دے کیونکہ روز کسی نہ کسی انداز میں اس کا تذکرہ، اس کے اثرات ہم تک پہنچ جاتے ہیں اور ہم اپنے آپ کو سیلم الفہم اور ایک نفاست پسند شخصیت جاننے کے باوجود کبھی ایک لمحہ کیلئے بھی رک کر یہ جاننے کی جستجو نہیں کرتے کہ کیا یہ واقعی ہی مضرصحت اور نقصانات کی فہرست سے بھری پڑی ہے جس سگریٹ کو اپنی جیب میں لئے پھرتے ہیں اور منہ کی زینت بنانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
حبیب جان ولنگ ویز میں بطور ایچ آر منیجر 2015 سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ گرافکس اور ویب ڈیپارٹمنٹس کے معاملات کو بھی مونیٹر کرتے ہیں۔ آپ نے یو-ایم-ٹی سے ایم-بی-اے (ایچ آر) کیا ہے۔ آپ کو شروع ہی سے فنون لطیفہ سے گہری دلچسپی تھی، پرفامنگ آرٹ ہو، میوزک ہو یا ادب کی محفل آپ ایسی کسی بھی محفل میں اپنے چاہنے والوں کو اپنے فن سے محظوظ کرتے رہے ہیں۔ اوائل عمر ی میں ریڈیو پاکستان کے پلیٹ فارم سے گورنر ہاؤس پنجاب میں ملی نغمہ پیش کیا اور گورنر صاحب نے نقد اور تعریفی سیرٹیفیک سے نوازا۔ الحمرا آرٹ کونسل سے استاد محمد علی سے موسیقی کی تربیت حاصل کی۔ اس دوران ٹیلی ویژن پر پلے اور ترکش ڈرامے کی ڈبنگ میں بھی اپنے فن کے جوہر دکھائے۔
تمباکو نوشی کے نقصانات کی فہرست ہر نئی تحقیق کے بعد بڑھتی ہی جا رہی ہے اور دوسری طرف جوانی کے منہ زور گھوڑے کا یہ عالم ہے کہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ سینکڑوں بچے اس اندھیری دنیا میں جھانکنے کیلئے سرپٹ دوڑتے ہوئے جب پہلا کش لگاتے ہیں تو پھر وہ اس میں سرکتے، دھنستے ہی چلے جاتے ہیں۔ جو اپنی زندگی کی رنگینیوں سے بھرپور لطف اندوز ہونے سے کہیں پہلے کئی مہلک امراض کی دہلیز پر قدم رکھ کر ان کے ہم سفر ہو لیتے ہیں۔ تمباکو نوشی کی وجہ سے سالانہ تقریباً 50 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ایک حالیہ ریسرچ کے بعد یہ معلوم ہوا کہ نیکوٹین وہ کیمیکل ہے جس کی خاطر لوگ سگریٹ پیتے ہیں جبکہ 3999 دوسرے کیمیکلز ہیں جو بلاوجہ اس کے ساتھ پی رہے ہوتے ہیں۔ جو وہ ہرگز نہیں پینا چاہتے جن میں دھواں ہے ٹار ہے اور 60 ایسے کیمیکلز ہیں جو کارسینوجن ہیں یعنی کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔ عام لوگوں کا خیال ہے کہ نیکوٹین سے تو کینسر نہیں ہوتا درست ہے مگر اس کے ساتھ جو دوسرے کیمیکلز اندر جا رہے ہیں اُن سے کینسر ہو سکتا ہے۔ اس سے دل کا دورہ اور فالج ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ نیکوٹین ایک زہر ہے اور آرسینک زہر سے چار گنا زیادہ طاقتور ہے۔ سگریٹ نوشی آپ کے دماغ کی شریانوں میں خون کے لوتھڑے بناتی ہے اور یہ لوتھڑے جان لیوا اور معذوری کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ تمباکو کے پودے میں کئی کیمیکلز ہوتے ہیں اور اس لئے ہوتے ہیں کہ جانور اسے نہ کھائیں جبکہ انسان اُن کو بڑے شوق سے پیتے ہیں۔
آپ سگریٹ کی تعداد میں کمی کے ساتھ ساتھ وقت اور دنوں کا دورانیہ بڑھانے کی کوشش بھی کریں جیسے میں آج صرف دو سگریٹ ہی پیوں گا یا پھر ایک دن کے وقفے کے بعد میں من چاہی تعداد میں سگریٹ پی لوں گا مگر کم از کم آج نہیں! اگر آپ خود سے متعین کردہ عہد کی پاسداری نہ کر سکیں تو خود کو لعنت ملامت ہر گز مت کریں بلکہ پھر سے خود کو قائل کریں کے چلیں اس بار نہ سہی اگلی کوشش میں اس عہد کو وفا کروں گا۔
ایسے دوستوں کی صحبت سے مکمل یا جزوی علیحدگی اختیار کریں اور ساتھ ہی ساتھ انہیں اس بات کا اظہار بھی کریں کہ آپ کا تعاون میرے مقصد کو پورا کرنے میں بڑا مددگار ثابت ہو گا۔ اگر میں سگریٹ کی درخواست بھی کروں تو مجھے دینے سے پہلے میرے عہد کے بارے میں آگاہ ضرور کریں۔ اُن لوگوں سے دوستی بڑھائیں جو سگریٹ چھوڑ چکے ہوں وہ آپ کو مفید مشورے سے آگاہ کریں گے کہ انہوں نے کس طرح اس سے چھٹکارا پایا۔
گھر میں فیملی کو اس نیک ارادے سے ضرور آگاہ کریں تاکہ وہ یہ ممکن بنا سکیں کے آپ کے آس پاس کوئی سگریٹ نہ رہنے دیں اور آپ کی حوصلہ افزائی بھی کرتے رہیں۔ ایک بات کا خیال رہے کہ بے بو تمباکو ہر گز منہ میں نہیں رکھنا جیسے کچھ لوگ رکھ لیتے ہیں اس سے منہ کے کینسر کا احتمال بڑھ جاتا ہے۔ اگر قوت ارادی سے کامیاب نہ ہو سکیں تو پھر ڈاکٹر کے مفید مشوروں کی روشنی میں اس طریقے کا انتخاب کیا جائے جو آپ کو راس آئے جیسے متبادل تھراپی، نیکوٹین پیچیز، چیونگم، لوزینجیزیا نیزل سپرے وغیرہ۔ اسی طرح کچھ ادویات سے بھی افاقہ ممکن ہے جیسے کہ زئی بان۔
سگریٹ نوشی چھوڑنے کے کچھ اثرات بھی ہوتے ہیں جیسے چڑچڑاپن، بے مزہ زندگی، موڈ اور مزاج کی خرابی۔ لہذا زندگی میں کچھ اور مزے کی چیزیں تلاش کریں۔ کڑا وقت ہفتے بھر کا ہوتا ہے تاہم کچھ کا طویل بھی ہو جاتا ہے۔ لیکن جب آپ متبادل تھراپی پر جاتے ہیں تو اس سے آپ کو شدید طلب نہیں ہوتی۔ کبھی بھی ناکامی کے خوف سے مت گھبرائیں بلکہ اس کی طرف توجہ مت دیں اور کامیابی کی طرف سوچیں۔
ری لیپس کی وجہ سے کبھی اپنے آپ کو لعنت ملامت نہ کریں، عموماً پہلی کوشش کامیاب نہیں ہوتی تاہم چار پانچ کوششوں کے بعد نتائج نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ جلد بازی میں کی گئی یہ خواہش اچھی نہیں کہ میں ابھی سگریٹ چھوڑ دوں گا بلکہ یہ فیصلہ کرنا کہ میں اسے چھوڑ دوں گا بہت بہتر ہے۔ ایک مشہور کہاوت ہے کہ سگریٹ نوش کبھی بوڑھے نہیں ہوتے۔ کیونکہ وہ بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھنے سے کہیں پہلے ہی اس جیتی جاگتی، رنگین دنیا سے دور دوسری دنیا میں قدم رکھ چکے ہوتے ہیں جہاں سے وہ خود کبھی نہیں آتے بلکہ ان کے چاہنے والوں کو بس اُن کی یادیں ستانے آتی ہیں۔ زندگی سے پیار کیجئے اپنے لئے دوسروں کیلئے!