نشے کا طلب گار
نشے کی طلب مریض کے حواس پر اس طرح چھائی رہتی ہے کہ وہ ازخود مدد کا طلب گار نہیں ہوتا، بلکہ ہمیشہ نشے کا طلب گار رہتا ہے۔ دراصل نشے کے زیر اثر ہونے کی وجہ سے وہ حالات کی اصل تصویر دیکھ ہی نہیں سکتا۔ سب حیران ہوتے ہیں کہ جو کچھ مریض کرتا ہے اس کا سب سے زیادہ نقصان مریض کو ہی پہنچتا ہے، پھر بھی وہ اپنا بچاؤ کیوں نہیں کرتا؟ حد تو یہ ہے کہ جب کوئی اسے علاج کا مشورہ دیتا ہے تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔ دراصل نشے کی جو مقداریں وہ عرصہ دراز تک استعمال کرتا رہا ہے وہ دماغ خراب کرنے کیلئے کافی ہوتی ہیں۔