پہلا رد عمل
ٹیم کا سربراہ ملائمت سے مریض کو جگاتا ہے، احترام کے ساتھ اپنا تعارف کرواتا ہے اور آمد کا مقصد بیان کرتا ہے۔ ایک لمحے کو مریض ہکا بکا نظر آتا ہے لیکن جلد ہی وہ گہری سوچ میں ڈوب جاتا ہے۔ کچھ دیر کی خاموشی کے بعد وہ اپنا پہلا رد عمل دیتا ہے جو کہ مندرجہ ذیل میں سے ایک ہوتا ہے ۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ فیصلے کی قوت اُس کے پاس نہیں ہے فوری طور پر ساتھ جانے کیلئے تیار ہو جاتا ہے۔
مریض چاہتا ہے کہ اسے قائل کیا جائے۔ ٹیم کے ارکان خاص طور پر بحال شدہ افراد اپنی مثال کے حوالے سے اسے قائل کرتے ہیں۔ مریض تھوڑی بہت کج بحثی کرتا ہے۔ علاج کی ضرورت سے انکار کرتا ہے۔ پھر اچانک قائل ہو جاتا ہے۔
مریض بغاوت پر اتر آتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ میں دیکھتا ہوں کہ مجھے کون لے جا سکتا ہے، اپنے گھر والوں کو برا بھلا کہتا ہے اور اُ نہیں بلانے پر اصرار کرتا ہے۔ ایسے میں ٹیم کے ارکا ن اتنی مہارت سے انجیکشن دیتے ہیں کہ اسے پتا بھی نہیں چلتا اور انجیکشن لگ چکا ہوتا ہے۔ انجیکشن لگنے کے بعد مریض مزاحمت چھوڑ دیتا ہے۔ انجیکشن کا اثر یہ ہوتا ہے کہ اُس کی بغاوت اور غصہ سرد ہو جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ وہ تبادلہ خیال پر آمادہ ہو جاتا ہے۔ اگر مستقل مزاجی سے اسے قائل کرتے رہیں تو وہی مریض جو تھوڑی دیر پہلے منہ سے آگ نکال رہا تھا ملائمت سے بات کرنے لگتا ہے اور رضا مند ہو جاتا ہے۔