تقسیم کرو اور نشہ کرو
مریض کو پھوکی دھمکیاں نہ دیں۔ جو کہیں اس پر عمل کر دکھائیں اور جس پر عمل نہیں کرنا وہ نہ کہیں۔ مریض کے حالات دوسرے اہل خانہ تک پہنچائیں۔ بیماری کو راز نہ بنائیں۔ مریض کی ’’تقسیم کرو اور نشہ کرو‘‘ کی پالیسی ناکام بنائیں۔ مریض کے معاملات تنہا طے کرنے کی بجائے تمام اہل خانہ مل کر قدم اٹھائیں۔ مریض کو موقع فراہم نہ کریں کہ وہ آپ کو نقصان پہنچائے۔ مریض کے ان جوازات کو تسلیم نہ کریں کہ وہ حالات یا آپ کی وجہ سے نشہ کرتا ہے۔ نشے کی جو مقداریں مریض استعمال کرتے ہیں ان کی وجوہات بیرونی نہیں بلکہ اندرونی ہوتی ہیں۔ جب کسی نشہ کرنے والے کو نشے کی بیماری ہو جاتی ہے تب نشہ کرنے کیلئے اسے وجوہات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اسے بس زیادہ سے زیادہ نشے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اس کا جسم نشے کو زہریلا بنا دیتا ہے اور تیزی سے ضائع کرتا ہے۔