چرس اورعلامات پسپائی
ریسرچ نے ثابت کی ہے 100 میں سے %10 یا %15 افراد کی وجہ سے اس کے نشہ کے مریض بنا جا تے ہیں جنہیں تم ایڈ منس“ کہتے ہیں اور باقی افراد ” یوزرز کے زمرے میں آتے ہیں ۔ دراصل ان 10 15 فیصد افراد کے جسم میں کیمیاوی عنانے کی ترتیب کچھ اس طرح ہوتی ہے کہ پہلے جتنی منتقدار سے انہیں جو خاص ذہنی و دمای کیفیتاتی ہے آہستہ آہستہ اتنی مقدار سے وہ کیفیت اور مزہ نہیں مانتا۔ جیسے جیسے مقدار بڑھتی ہے بے سکونی اور چڑ چڑے پین میں اضافہ ہوتا جاتا ہے ۔ بیداری کا یہ سفر جاری رہتا ہے اور اب میں اگر چہ سن نہیں لیتا تو اسے شد به مانی اور نانی کان کا سامنا کرنا پڑتا ہے جسے ” علامات پر پانی” بھی کہتے ہیں ۔ یہ وہی ہے کہ اسے مجبوری کے نام میں تکلیف دور کر نے کے لیے چیوں کا سہارا لینا پڑتا ہے اسے ڈرل ایڈیشن کہتے ہیں، یہ وہی ہے جہاں بیکاری۔ اس کی سوچوں اور مل کو اپنے کنٹرول میں لے لیتی ہے اور مریض ایک معمول کی طرح اس کی گرفت میں بے بس ہوتا ہے۔