نشے کے مرض سے لڑائ
نشے کے مرض سے لڑنے کا ہنر سیکھتے ہیں اور ذمہ دار انسان بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ وہ واضح طور پر جان لیتے ہیں کہ نشے سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارا ہی اس مرض سے نجات کا واحد حل ہے۔ ان کی زندگی میں اعتماد حوصلے اور امید کی شمعیں روشن ہو جاتی ہیں۔ غصے، پچھتاوے اور مایوسی کے بادل چھٹ جاتے ہیں۔ نفسیاتی علاج کا پہلا حصہ تو یہ ہے کہ مریض کو نشے کی بیماری پر اتنا سائنٹفک علم دیا جائے کہ وہ تسلیم کرنے لگے کہ ’’ہاں! میں کبھی محفوظ طریقے سے نشہ نہیں کر سکوں گا، کیوں کہ میرے جسم میں ایک ایسی مستقل تبدیلی آ چکی ہے جو نشے کے استعمال کو رد کرتی ہے، جبکہ میرے دماغ میں ایسی سوچ رچ بس گئی ہے جو مجھے نشے کا استعمال کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ اس ٹکراؤ کے نتیجے میں بربادی جنم لیتی ہے۔ مزید یہ کہ میں جب بھی نشہ کرو ں گا مجھے سکھ نہیں بلکہ دکھ ملیں گے۔