کچی شراب کو عُرفِ عام میں “دیسی شراب” بھی کہا جاتا ہے۔ اِس کے علاقائی نام کُپی اور شاپر، بھی ہیں۔ مگر کچی شراب اپنے پینے والوں کو پکی نیند سُلا دیتی ہے۔ کچی شراب پاکستان اور انڈیا کے دیہاتوں میں بکثرت استعمال کی جاتی ہے۔ ایک خام خیالی یہ بھی ہے کہ کچی شراب مردانہ سکیس میں بھر پُور اضافہ کرتی ہے۔ یہاں تک کہ جسمانی اعضاء بھی خراب ہو جاتے ہیں۔ جیسے جِگر کو تو بعد میں برباد کرتی ہے، پہلے بینائی سے محروم کرتی ہے، نشہ ہو نہ ہو مت پہلے ماری جاتی ہے، ایک اندازے کے مطابق 2014ء میں کچی شراب پینے والوں کی اموات کی شرح 26 – 54% تک رہی۔
فرح شفیق ولنگ ویز لاہور میں بطور ماہر نفسیات کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایم۔ایس۔سی اپلائیڈ سائیکلوجی پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کیا ہے۔ انہوں نے سینٹر فار کلینکل سائیکلوجی سے ایڈوانس ڈپلومہ ان کلینیکل سائیکلوجی 2010 میں مکمل کیا۔ فرح شفیق بطور تربیتی کلینیکل سائیکلوجسٹ میو ہسپتال کے چائلڈ سائیکیٹری وارڈ میں خدمات سر انجام دے چکی ہیں۔ دوران تربیت انہوں نے نفسیاتی مسائل میں بچوں کا معائنہ اور علاج کیا۔
آجکل ان موات میں اضافہ بڑھتا جا رہا ہے۔ دیسی شراب کو لوگ دیہاتوں میں گھروں میں بناتے ہیں۔ جو کہ انتہائی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے، اگر کوئی اِنسان اِس کے بننے کے عمل کو دیکھ لے تو اُسے شراب سے نفرت ہو جائے کہ کیسے اِس کے لیے گلے سڑے پھلوں کا اِنتخاب کیا جاتا ہے، پِھر اِن گلے سڑے پھلوں کو اور دیگر اجزاء کے ساتھ ایک گھڑے میں ڈال کر زِیرِ زمین میں دبا دیا جاتا ہے۔
اتنے غلیظ طریقہِ کار سے گُزر کر بننے والی شراب اِنسانی زندگیوں کے لیے زہرِ قاتل ہے، آئے دِن اخبارات اور ٹی وی پر کچی شراب سے ہونے والی ہلاکتوں کی خبر سامنے آتی ہے، جیسا کہ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق کراچی میں زہریلی کچی شراب 23 افراد کو نگل گئی، جن میں سے کئی افراد اپنے سننے بولنے کی قوت کھو بیٹھے اور کئی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
کیا کسی نے اس کے روک تھام کے لیے سوچا؟ اس طرح کی زہریلی کچی شراب بنانے والوں کے خلاف کوئی قانونی چارہ گوئی کی گئی؟ کچی شراب سے لوگ لُقمہء اجل بنتے رہے، مگر حکومت خاموش اور گُنگ کیوں؟ ایک تازہ اخباری رپورٹ کے مطابق 27 دسمبر کو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں زہریلی شراب سے پینے والوں کی اموات 31 ہو گئی ہے۔ خاتون سمیت 17 افراد موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں اور باقی کو ہاسپٹل منتقل کر دیا ہے۔ شراب کا کیمیائی نام ‘ایتھائل الکوحل’ ہے۔ دُنیا بھر میں اِس سے ہونے والی اموات کی شرح خطرناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے، لیکن کچی شراب’میتھائل الکوحل’ جِس سے ‘ووڈ الکوحل’ بھی کہا جاتا ہے، اگر زیادہ مقدار میں لی جائے تو جان لیوا ثابت ہو تی ہے۔ زہریلی کچی شراب ڈسٹائلیشن کے عمل کے نا مناسب ہونے کی وجہ سے بنتی ہے۔ اسمیں لیڈ (سیسہ) کے فضلہ جات بھی شامل کئے جاتے ہیں۔
زہریلی کچی شراب کی وجہ سے ہونے والی اموات کے نتیجے میں حکومت چُپ کیوں ہے؟ اِس کی روک تھام کے لئے کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں رکھا جاتا۔ عیسایئت کے مذہب میں بھی شراب حلال نہیں، تو پھِر سپیشل کوٹے اور پرمٹ کو جاری کرنے کا کیا مقصد ہے؟ یہ کوٹے اور پرمٹ حقیقت میں برائے نام ہوتے ہیں، اِس کی آڑ میں قبیح کاروبار کئے جاتے ہیں اور اِس کی وجہ سے لاکھوں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔ قانون والوں کو اِس کی روک تھام کے لیے صحت قواعدو ضوابط کو یقینی بنانا چاہیئے، تاکہ قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔