یہ انٹروینشن 24سالہ لڑکی کی کہانی پر مبنی ہے جو کہ الکوحل اور کرسٹل میتھ کی لت میں مبتلا ہے اور اسی سلسلے میں اسے انٹروینشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ انٹروینشن کی جانی پہچانی قسط ہے۔ کرسٹی کی یہ کہانی ناقابل فراموش مناظر (جو کہ الکوحل اور میتھ کی لت کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں) جیسا کہ عریانی، منفرد فریب اور نامعقول رویوں پر مبنی ہیں۔ کرسٹی پچھلے دس سالوں سے کرسٹل متھ کی لت میں مبتلا ہے وہ متھ کے اثر کو متوازن رکھنے کے لئے اس کے ساتھ الکوحل لیتی تھی کرسٹی بغیر سوئے تین دن سے منشیات اور شراب کا استعمال کر رہی تھی۔ کرسٹی کے والد آرمانڈو اپنی بیٹی کو شراب اور منشیات کا استعمال کرتے دیکھ کر بہت حیران ہوئے ۔
حلیمہ نون صداقت کلینک اور ولنگ ویز کی ماہر نفسیات ہیں۔ انہوں نے ایم-ایس کلینیکل اور کاؤنسلنگ سائیکالوجی، بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی لاہور سے کیا ہے۔ انہوں نے جناح ہسپتال، میو ہسپتال اور فاطمہ میموریل ہسپتال میں سائیکاٹری ڈیپارٹمنٹ میں بطور ٹرینی سائیکالوجسٹ اپنی خدمات سر انجام دیں۔ انہوں نے اپنی ٹریننگ کے دوران سی-بی-ٹی پر بہت کام کیا ہے۔ ان کا ایم-ایس تھیسس “کرنٹ ٹرینڈز آف مٹیریلسٹک ویلیوز ایند کمپلسو بائنگ” پر شائع ہوا۔ یہ اعجاز سائیکاٹرک انسٹیٹیوٹ کی سند یافتہ ریکی پریکٹیشنر بھی ہیں۔ حلیمہ نون ایک پیشہ ور آرٹسٹ بھی ہیں۔
ولنگ ویز کے ڈاکٹر صداقت علی کی رائے کے مطابق متھ انفیٹامین دماغ کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ توانائی، موڈ اور خوشی کے جذبات کو بڑھا دیتی ہے اس کے علاوہ یہ جگائے رکھنے کے ساتھ ساتھ مسلسل سرگرمی میں ملوث ہونے کی صلاحیت بھی پیدا کرتی ہے۔ نیورو ٹرانسمٹر “ڈوپامین کا اخراج” میتھ ایمفیٹامین کے اثر کو پر لطف بنا دیتا ہے۔ ڈوپامین خوشی، حوصلہ افزائی اور موٹر تقریب میں اہم کردار ادار کرتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈوپامین خوراک، جنس اور پرلطف سرگرمیوں سے اتنا خارج نہیں ہوتا جتنا کہ میتھ انفیٹامین کے لینے سے اس کا اخراج ہوتا ہے اور یہ اخراج بارہ گنا بڑھ سکتا ہے۔ کرسٹی ایک محبت سے بھرپور اور سبکدوش شخصیت کی مالک ہوا کرتی تھی اور اب اس کی ایڈکشن نے اسے ایک بالکل ہی مختلف لڑکی بنا دیا تھا ایسی لڑکی جسے اس کے اہل خانہ بھی تسلیم نہیں کر رہے تھے اس کی والدہ کے مطابق “میں نہیں جانتی کہ وہ اب کیا سے کیا بن چکی ہے”۔ میتھ کا استعمال “میتھ سائیکاسس” کی جانب لے کر جاتا ہے (جس میں فریب، ہزیان اور نامعقول رویے شامل ہیں) کرسٹی کے بیان کے مطابق جب بھی وہ منشیات کے زیر اثر ہوتی تو اسے ایسا محسوس ہوتا کہ جیسے وہ کسی شیطان کے قبضے میں ہے اور اس کی ماں کو ایسے لگتا تھا کہ یہ اس کی بیٹی ہے ہی نہیں ۔
میتھ سائیکاسس میں کرسٹی خود کو عیسی ؑ اور شیطان کی بہن سمجھنے لگ گئی اور اس قسط کے کچھ مناظر میں دکھایا گیا کہ وہ بے پردہ ہو کر باہر چہل قدمی کرتی تھی قسط کے ایک منظر میں یہ بھی دکھایا گیا کہ کرسٹی نہانے کے دوران درجن کے قریب الکوحل کی خالی بوتلیں رکھا کرتی تھی اور بعد میں اس نے یہ ثابت کیا کہ وہ خدا ہے۔ شراب کی لت کے علاج کی تلاش میں ایک فرد کو بیماری اور تمام علامات کے بارے میں معلومات ہونی چاہئیں جو کہ شراب کی بدولت پید اہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ اسے جذباتی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ آگاہی پیدا ہو سکے کہ شراب اور منشیات نے اس کی زندگی اور اس کے پیاروں کو کس طرح سے متاثر کیا ہے۔ اسے افہام و تفہیم، ہمدردی اور وسیع پیشہ ورانہ مدد کی ضرورت درکار ہے۔
انٹروینشن ایک ایسا تعلیمی عمل ہے جو کہ کسی پروفیشنل کی جانب سے کیا جاتا ہے جس میں قریبی دوستوں اور فیملی ممبران کی آمنے سامنے ملاقات ہوتی ہے۔ ایڈکشن میں مبتلا افراد اکثر اوقات خود فریبی میں مبتلا ہوتے ہیں اور علاج میں جانے کے لئے رضامند نہیں ہوتے وہ اپنے منفی رویوں کو پہچان نہیں پاتے اس کے علاوہ ان کے اردگرد کیا ہو رہا ہے اس کا بھی انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا۔ اسی لئے انٹروینشن، الکوحل اور منشیات سے پیدا ہونے والے مسائل کے بارے میں آگاہی فراہم کرتا ہے۔ جب کرسٹی نو سال کی تھی تو اس کے والدین میں علحیدگی ہو گی اور بغیر کسی پابندی کے وہ زندگی گزارنے لگی اور اسی دوران وہ بہت مختلف ہو گئی اور اس کی ماں نے رپورٹ کیا کہ “کچھ اس سے چھن گیا ہے” طلاق کے بعد کرسٹی کی ماں، کرسٹی اور اس کی چھوٹی بہن کے ساتھ کہیں اور گئی۔God Fatherکے مطابق باپ کی دوری نے کرسٹی کی زندگی کو بہت متاثر کیا۔ کرسٹی کے سوتیلے بھائی کے مطابق “کرسٹی جیسے جیسے بڑی ہوتی گئی تو اس نے ایسے دوستوں میں اٹھنا بیٹھنا شروع کر دیا جو کہ منشیات کا استعمال کرتے تھے” اس نے چودہ سال کی عمر میں کرسٹل میتھ لینا شروع کی۔ جب اس نے الکوحل اور کرسٹل میتھ لینا شروع کی تو اسے ڈریس ڈیزائنر کے طور پر اپنا کیرئیر روشن دکھائی دینے لگا۔ سولہ سال کی عمر تک وہ ہفتہ میں تین سے چار دفعہ کرسٹل میتھ کا استعمال کر رہی تھی جس کی وجہ سے اس کے رویوں میں نمایاں تبدیلی آنے لگی اور تب وہ گریڈ دس میں تھی۔ وہ اپنے اہل خانہ سے بحث و مباحثہ کرنے لگ پڑی بعد میں اس کی ماں کو اس کے منشیات کے استعمال کا پتہ چلا تب کرسٹی نے بتایا کہ میں لاس اینجلس اپنے والد کے پاس جانا چاہتی ہوں۔ کرسٹی کا رویہ اس حد تک خراب ہو گیا کہ اس کی ماں نے اسے جانے دیا۔
اٹھارہ سال کی عمر میں کرسٹی لاس اینجلس میں اپنے والد کے پاس چلی گئی۔ وہاں کرسٹی نے وحشت میں جانا شروع کر دیا اور ساری رات وہیں گزرتی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب ہر چیز قابو سے باہر ہوتی گئی اور اس نے کرائے کے مکان میں رہنا شروع کر دیا۔ اس قسط میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح سے اس کے اہل خانہ ، خاص کر والد کی طرف سے اسے لاڈ پیار دیا گیا کرسٹی نے 23 سال کی عمر میں اسی دباؤ کے زیر اثر ڈرائیونگ سیکھی اور اپنی کار کے ساتھ ساتھ ڈارئیونگ لائسنس اور سیلز کی نوکری بھی گنوا دی۔ بعد میں اس نے ایک سٹریپر کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا۔
ایک ایسا وقت آیا جب اس کے پاس الکوحل خریدنے کے لئے پیسے نہیں ہوتے تھے تو وہ مردوں کو کہتی کہ مجھ سے خریدو۔ قسط کے ایک منظر میں یہ بھی دکھایا گیا کہ اس کے رہنے کی حالت انتہائی ناقص اور غیر منظم ہو رہی تھی اس کے والد نے اسے اس کی صحت کے مطابق بتایا مگر وہ لڑنا شروع ہو گئی اور اس نے اپنے والد کی بات کو ان سنا کر دیا۔ اس کے والد بہت خوفزدہ ہو گئے کہ اس طرح سے تو یہ سڑک پر آ جائے گی جہاں سے واپس آنا مشکل ہو جائے گا۔ اس کی بہن نے بھی اسے سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ بھی ناکام ہو گئی۔ آخر کار اس کے والد نے کرسٹی کو ایسی حالت سے باہر نکالنے کا فیصلہ کیا اور اس کی فیملی نے یہ فیصلہ کیا کہ کسی انٹروینشنسٹ کی مدد حاصل کی جائے۔
ڈرگ انٹروینشنسٹ کا علم اور تجربہ نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ جب ایک عادی اپنے پیاروں اور دوستو ں کی نہیں سنتا اور وہ خود فریبی میں ہوتا ہے
کرسٹی سیلیا 2006 انٹروینشن پر مبنی یہ قسط کرسٹی کے بیجا ڈرگز کے استعمال کی وجہ سے تاریخ میں بہت یاد گار ہے۔ لاس اینجلس کاؤنٹی اعلیٰ عدالتوں کے ریکارڈ کے مطابق کرسٹی کو چوری، عوامی امن کے خلاف جرائم کے حوالے سے مجرم قرار دیا گیا۔ تازہ ترین خبر کے مطابق اس نے ایک لڑکے کو بھی جنم دیا۔ اگر ایک نشہ کا عادی شخص سوبر زندگی کے لئے مکمل طور پر راضی نہیں ہوتا تو بہتری کے نتائج بھی کم ہو جاتے ہیں۔ لیکن اگر وہ مضبوط سماجی حمایت اور اچھا علاج رکھتا ہے تو نتائج بہتر نکلتے ہیں۔ انٹروینشنسٹ صرف آپ کو انٹروینشنسٹ پراسس کے لئے رہنمائی فراہم کر سکتا ہے لیکن عادی کو مجبور نہیں کیا جاتا۔ انٹروینشن تب ہی موثر ثابت ہوتی ہے جب یہ ایک تربیت یافتہ اور تجربہ کار شخص کرتا ہے۔ بہت سی انٹروینشن کامیاب ہوتے ہیں تاہم کچھ کیسز میں نشے کا عادی شخص مدد لینے سے انکار کر دیتا ہے لیکن بعد میں وہ واپس بھی آ جاتا ہے اور مدد بھی لینے کیلئے تیار ہو جاتا ہے۔ اچھے نتائج صرف علاج کے لمبے دورانیے پر منحصر ہوتے ہیں۔ بحالی ایک ایسا عمل ہے جو کہ وقت اور صبر پر مشتمل ہے لہذا کامیاب ہونے کی کوشش کرتے رہیں۔
منشیات کے علاج اور کونسلنگ کے میدان میں ولنگ ویز کامیاب اور شاندار ادارہ ہے۔ یہاں ڈرگ ایڈیکشن، الکوحلزم، جوا، خودکشی کی روک تھام اور گھر سے بھاگنے جیسی بری عادتوں کو اچھی عادتوں میں بدلنے پر لوگوں کو تربیت دیتے ہیں کہ اگر خاندان کا کوئی فرد خود کو تباہ کرنے کے طرز عمل میں مبتلا ہے تو اس کیلئے کیسے مداخلت کی جائے۔ 1979 میں ہم نے اس کام کا آغاز کیا جب پاکستان اچانک سے ہیرؤین کی زد میں آیا۔ ہم نے بہادری سے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کی ذمہ داری اُٹھائی کہ ایڈیکشن کسی بھی مرحلے پر قابل علاج مرض ہے اور آج ہمیں نشے کے علاج کے میدان میں قابل اعتماد راہنما ہونے پر فخر ہے نہ صرف پاکستان میں بلکہ امریکہ، انگلستان اور یورپ میں بھی ہمارے مریض ہیں۔
یہاں مریضوں کا سائنسی طرز پر مبنی علاج کیا جاتا ہے اور یہی ہماری کامیابی کا راز ہے۔ ہم اپنی ٹیم اور پروگرام کو جدید ترین ترقی کے ساتھ اپ ٹوڈیٹ رکھتے ہوئے اپنے مریضوں کے ساتھ تفصیلاً کام کرتے ہیں۔ یہ پروگرام نہ صرف مریض تک محدود ہے بلکہ خاندان پر بھی کام کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد خاندان میں سکون کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ یہ پروگرام مریض کی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے بنایا گیا۔ ہماری تنظیم ایک انتہائی قابل ٹیم پر مشتمل ہے جو کہ تعلیمی اسناد کے ساتھ ساتھ ہر چیز کے بارے میں وسیع علم رکھتی ہے۔ ہماری ٹیم میں میڈیکل سپیشلسٹ، سائیکاٹرسٹ، کلینکل سائیکالوجسٹ اور کونسلرز شامل ہیں۔ ہم جدید تحقیق اور طریقوں کے ذریعے اس بیماری کا علاج کر رہے ہیں، ہمارا مشن ایڈیکشن کی روک تھام، علاج اور مینجمنٹ کے حوالے سے ہے کہ بیماری اور اس کی پیچیدگیوں سے دنیاکو آزاد کروایا جائے۔