مریض کے رویوں اور طور طریقوں کے اتار چڑھاؤ
جہاں سلگن میں مریض تکلیف دہ اندرونی کیفیات اور گلی سڑی سوچوں میں پیچ وتاب کھا رہا ہوتا ہے وہاں دیکھنے والوں کو بھی مریض کے رویوں اور طور طریقوں کے اتار چڑھاؤ واضح نظر آتے ہیں خاص طور پر ہونے سے پہلے ان مریضوں میں کچھ علامتیں واضح نظرآتی ہیں جنہیں بھی کہاجاتا ہے۔ انہیں ریلیپس سے خبردار کرنے والی نشانیاں بھی سمجھا جا سکتا ہے۔
ریلیپس کو اردو میں ارتداد کہتے ہیں۔ ارتداد کا لفظ ’’مرتد‘‘ سے نکلا ہے جس کا مطلب ایمان لا کر پھر جانا ہے۔ ریلیپس نشے کے علاج کی دنیا کا ڈراؤنا خواب ہے جس پر کوئی بھی کھل کر بات کرنا اور سننا ہرگز پسند نہیں کرتا۔ مریض کے اہل خانہ اسے بدشگونی سمجھتے ہیں اور معالج اس سے کنی کتراتے ہیں اور یہی ہے وہ ملی جلی جو زیادہ تر ریلیپس کے پس پردہ کار فرما ہوتی ہے۔ ریلیپس پر قبل ازوقت بات کرنا، اس کی پیش گوئی کرنا، اس کے آگے بند باندھنا، شفاء راستہ بناتے ہیں۔
اکثر سمجھا جاتا ہے کہ جو مریض علاج کے بعد دوبارہ نشہ شروع کر دے وہ ریلیپس کہلائے گا۔ یہ بات درست نہیں ۔ بہت سے مریض خوشی خوشی دوبارہ نشہ شروع کر دیتے ہیں۔ ریلیپس تو اسی صورت میں کہا جائے گا جب کہ مریض اچھی طرح نشے کی بیماری کو سمجھ لے اور اسے پختہ یقین ہو جائے کہ وہ اب محفوظ طریقے سے دوبارہ نشہ نہیں کر سکتا اور دوبارہ نشے کے استعمال سے اس کی زندگی برباد ہو گی، پھر وہ بحالی کی منصوبہ بندی سیکھے اور اس پر عمل پیرا ہو اور اگر وہ پھر بھی نشے سے دور رہنے میں ناکام رہے تو یہ ریلیپس قرار پائے گا۔ علاوہ ازیں نشے سے بچاؤ کیلئے قوت ارادی کا بھی استعمال کیا گیا ہو گا، ہاتھ پاؤں بھی مارے گئے ہوں اورآخر کار جب ہمت جواب دے گئی ہو تو اسے بھی ریلیپس ہی کہا جائے گا۔ کچھ لوگ یقین رکھتے ہیں کہ وہ محض نشے سے پرہیز کرتے رہیں تو انہیں ریلیپس کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ دراصل انہیں معلوم نہیں کہ بحالی محض نشہ چھوڑنے کا نام نہیں ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ بہت سے لوگ نشہ نہیں کرتے لیکن وہ سوبر نہیں ہوتے۔ ان لوگوں کو ریلیپس کا شدید خطرہ ہوتا ہے۔
جن حالات میں کوئی ریلیپس ہوتا ہے، ان حالات کو سمجھے بغیر ریلیپس کے پروسیس کو سمجھنا بھی ممکن نہیں اگرچہ ریلیپس کے متعلق زیاد ہ تر تحقیق ہیروئن اور شراب کے نشے کے مریضوں پر کی گئی ہے لیکن بہت سی شہادتیں موجود ہیں جو ظاہر کرتی ہیں کہ ریلیپس کے بچاؤ کے یہی طریقے دوسری منشیات کیلئے بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ اس لئے ہم زیادہ تر کسی خاص نشے کا ذکر کئے بغیر محض لفظ ’’نشہ‘‘ استعمال کریں گے۔
ریلیپس کو سمجھنے اور اس سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ بحالی کے عمل کو سمجھ لیں اور یہ بھی سمجھ لیں کہ ادھوری بحالی کیا ہوتی ہے؟ یہاں ہم بحالی کے پورے عمل کو بیان کریں گے اور دیکھیں گے کہ بعض اوقات بحالی مکمل ہونے سے پہلے ہی رک کیوں جاتی ہے؟ ہم ریلیپس کے بارے میں چند غلط فہمیوں کا بھی جائزہ لیں گے۔ یہ غلط عقیدے ریلیپس کے خطرات کو بڑھا دیتے ہیں اور انہیں بدلنے سے ریلیپس سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
بہت سے لوگ جب ’’ریلیپس‘‘ کے بارے میں سوچتے ہیں تو وہ نشہ کر لینے کے فعل کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں۔ بے شک نشے کا استعمال ریلیپس ہے لیکن تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریلیپس کا پروسیس نشے کے استعمال سے پیشتر ہی شروع ہو جاتا ہے۔ نشے کے استعمال سے پہلے ہی کچھ بگاڑ شروع ہو چکا ہوتا ہے۔ انہیں اپنے فیصلوں اور رویوں پہ کنٹرول نہیں رہتا اور انہیں کچھ جذباتی یا جسمانی مسائل پیش آنے لگتے ہیں۔ ریلیپس کا سفر بحالی کی مخالف سمت میں ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر بحالی میں آپ کو کو ئی مشکل پیش آتی ہے یا آپ کوئی تکلیف محسوس کرتے ہیں تو آپ ریلیپس ہو رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ اگر عمومی طور پر آپ وہ چیزیں نہیں کررہے ہیں جو بحالی کیلئے ضروری ہیں تو آپ لاشعوری طور پر ریلیپس کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر آپ میں پھنس گئے ہیں تو آپ کو ریلیپس کا انتہائی خطرہ لاحق ہے۔
نشے کی بیماری سے بحالی تب شروع ہوتی ہے جب آپ تسلیم کرنے لگتے ہیں کہ آپ محفوط طریقے سے منشیات استعمال نہیں کرسکتے۔ لیکن صرف یہ جاننا کافی نہیں کہ منشیات نقصان دہ ہیں، آپ کو ان کے استعمال کو بھی لازمی بند کرنا ہو گا۔ نشے سے پرہیز صرف بحالی کے عمل کا آغاز کرتا ہے، یہ خوشحال زندگی کا مقصد حاصل کرنے کیلئے محض ایک نکتہء آغاز ہے۔